ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / مسجد اسلام کا اٹوٹ حصہ ، بابری مسجد ازسرنو تعمیر کی جائے: وسیم غازی

مسجد اسلام کا اٹوٹ حصہ ، بابری مسجد ازسرنو تعمیر کی جائے: وسیم غازی

Mon, 01 Oct 2018 18:52:11  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی، یکم اکتوبر (آئی این ایس انڈیا؍ایس او نیوز) سپریم کورٹ کے ذریعہ 1994 کے اسماعیل فاروقی معاملہ پر فیصلہ کو بڑی بنچ کے حوالہ کئے جانے سے منع کرنے کے بعد بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے رکن وسیم غازی نے کہا ہے کہ سرکار کو چاہئے کہ جس طرح راجیو گاندھی سرکار نے شاہ بانو کیس کو ہینڈل کیا تھا اسی طرح بابری مسجد کی تعمیر کیلئے وہ پارلیمنٹ سے پہل کرے تاکہ مسجد کی تعمیر کا راستہ صاف ہو۔انہوں نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا کہ ہم بابری مسجد کو کبھی نہیں بھول سکتے، بالکل اسی طرح جس طرح ہم مسجد اقصی کو نہیں بھولے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہر ہندوستانی جو آئین اور قانون میں یقین رکھتا ہے یہ اس کا عقیدہ ہے کہ وہاں پر مسجد تھی جسے شرپسندوں اور آئین کے دشمنوں نے گرائی ہے ۔غازی نے کہا کہ اگر وہاں مندر تھا تو مغل حکومت اور آزادی کے درمیان 200 سو سال سے زیادہ کا وقفہ ہے، اس درمیان اس معاملے کو حل کیا جانا چاہئے تھا۔انہوں نے کہا کہ 1947 کی حیثیت کو برقرار رکھنا یہ آئین کے محافظین کی ذمہ داری ہے ۔ بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے رکن وسیم احمد غازی نے بتایاکہ ہم سیاستدانوں پر دباؤ ڈالنے کے لئے کام کر رہے ہیں کہ مسجد طاقتور لوگوں کے ذریعہ منہدم کی گئی تھی ،چونکہ ہم اقلیت میں ہیں اس لئے ہمارے ساتھ انصاف کیا جائے اوریہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اقلیتوں کے حقوق اوران کی عبادت گاہوں کے تحفظ کو یقینی بنائے ۔ انہوں نے کہاکہ ، ہم صرف ان لوگوں کو ووٹ دیں گے جو ہماری مسجد کی تعمیر کا وعدہ پورہ کریں گے ۔ غازی نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ٹائٹل سوٹ یہ سول معاملہ ہے جسے اس معاملہ میں زیر التواء مجرمانہ معاملہ کیساتھ حل کیا جانا چاہئے اور دونوں معاملوں کو ایک ساتھ دیکھا جانا چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ ہم وزیراعظم سے ملاقات کے ذریعہ سے مسئلہ کے حل کی کوشش کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ عدالت کے فیصلے کے ساتھ، ہم ایک بار پھر اسی جگہ پہنچ گئے جہاں سے ہم نے شروع کیا تھا۔یہ بہت الجھا ہوا فیصلہ ہے ۔ اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہئے کہ مسجد اسلام اور مسلمانوں کا اٹوٹ حصہ ہے اور اسے ان سے کبھی الگ نہیں کیا جاسکتا ہے۔یہ واضح نہیں ہے کہ عدالت نے اس معاملہ میں کیا کہاہے ۔ ایک طرف اسماعیل فاروقی والے معاملہ کو برقرار رکھا ہے دوسری طرف یہ بھی کہاہے کہ مسجد مندر گرجا گھر اور گرودواروں کی نوعیت ایک سی ہے ۔انہوں نے کہاکہ یہ ایک مسجد کا معاملہ نہیں ہے بلکہ آئین کی بالادستی کا معاملہ ہے ۔


Share: